Friday, November 26, 2010

طریقہ استخارہ


حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے،انہوں نے کہا کہ حضرت محمد رسول اللہ
 صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں تمام کاموں کے لیے استخارہ کی ایسے تعلیم فرماتے تھے جیسے ہمیں
 قرآن کی کوئی سورہ سکھلایا کرتے تھے۔ آپ ارشاد فرماتے کہ جب کوئی تم میں سے کسی کام
 کا ارادہ کرے تو وہ فرض کے علاوہ دو رکعت نفل پڑھنے کے بعد یوں کہے۔
Ph: 03239930048
طریقہ استخارہ
رات کو سونے سے پہلے دو رکعت نماز استخارہ پڑھنے کے بعد دعا استخارہ پڑھہں۔
اور با طہارت قبلہ ور سو جائیں۔ انشاءاللہ خواب میں اس کام کے بارے میں اشارہ ہو
جاے گا،
علامات اشارہ
کام میں کامیابی کے اشارہ جات
 خواب میں سفید یا سبز رنگ دیکھنا کامیابی کی دلیل ہے۔ 1
 دل میں اس کام کے فائدہ مند ہونے کی رائے جم جائے۔ 2
کام میں ناکامی کے اشارہ جات
 خواب میں سیاہ یا سرخ رنگ دیکھنا ناکامی کی دلیل ہے۔ 1
یا دل میں اس کام میں ناکام ہونے کی رائے جم جائے۔ 2
اگر کوئی ایسا خواب نہ آئے تو استخارہ کا عمل3یا 7 روز تک کرتا رہے
 
ترجمہ
اے اللہ ! میں تجھ سے تیرے علم کی بدولت بھلائی چاہتا ہوں اور تیری قدرت کی بدولت طاقت چاہتا ہوں اور تجھ ہی سے تیرا فضل عظیم چاہتا ہوں۔ بے شک تو ہی قدرت رکھتا ہے اور میں قدرت نہیں رکھتا ہوں اور تو جانتا ہے میں نہیں جانتا تو ہی پوشیدہ باتوں کا جاننے والا ہے۔
اے اللہ! اگر تو جانتا ہے کہ یہ کام میرے دین و دنیا میں اور میرے کام کے آغاز و انجام میں بہتر ہے تو اسکو میرے لیے مقدر فرما دے اور اسکو میرے لیے آسان کردے اور اگر تو جانتا ہے یہ کام میرے لیے دین و دنیا میں اور میرے کام کے آغاز و انجام میں نقصان دہ ہے تو اسکو مجھ سے الگ کر دے اور مجھے اس سے علیدہ کر دے اور جہاں کہیں بھلائی ہو پیرے لیے مقدر کر دے اور اسکے ذریعے سے مجہ کو خوش کر دے ۔
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ پھر اپنی ضرورت کا نام لے اور اللہ کے حضور پیش کرے۔
فوائد : دراصل استخارہ کی اس دعا کے ذریعے بندہ اول تو وعدہ توکل کرتا ہے پھر ثابت قدمی  اور تقدیر الٰہی پر راضی رہنے کی دعا کرتا ہے اگر خلوص دل سے اللہ کے حضور یہ دونوں باتیں پیش کر دی جائیں تو اللہ کے فضل و کرم سے بندہ کے مطلوبہ کام میں ضرور خیر و برکت ہو گی ۔
طریقہ : دو رکعات نفل پڑھ کر دعائے استخارہ پڑہی جائے اور " ھذالامر" کی جگہ اس کام کا نام لیا جائے جس کے کرنے کا ارادہ ہو انشاء اللہ خواب میں راہنمائی ہو جائے گی

No comments:

Post a Comment